چو چشم مست تو در خواب گاہ ناز بہ خفت
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
چو چشم مست تو در خواب گاہ ناز بہ خفت
با آستانت مرا سخت حیلہ ساز بہ خفت
جب تمہاری آنکھ خوابگاۂ ناز میں سو گئی تمہارے آستانے پر میرے سارے حیلے بہانے سو گئے۔
ز ناز بازیٔ چشمت امیدوار شدم
ولی دریغ کہ چشمت بہ خواب ناز بہ خفت
میں تمہاری آنکھوں کے ناز وادا کا امیدوار ہوا، لیکن افسوس کہ تمہاری آنکھیں نیند میں کھو گئیں۔
دریں ہوس کہ بہ بیند بہ خواب چشم ترا
بہ خفت نرگس و بیدار گشت و باز بہ خفت
اس شوق میں کہ خواب میں تمہاری آنکھوں کو دیکھے نرگس سو گئی اور جاگ گئی اور پھر سو گئی۔
بہ باغ با تو ہمی کرد سر و پائے دراز
بہ یک طپانچہ کہ بادش بزد دراز بہ خفت
باغ میں سرو تمہارے ساتھ مقابلہ بازی کر رہا تھا، ہوا نے اسے ایک تھپڑ مارا اور وہ سو گیا۔
تصور تو بخوبی نگنجدم بہ خیال
حقیقت است کہ در پردۂ مجاز بہ خفت
تمہرا تصور پوری طرح نہیں سماتا یہ ایک ایسی حقیقت ہے مجازیؔ کے پردے میں چھپی ہوئی ہے۔
ز خاک پائے نماندہ ست چشم خسروؔ باز
بہ خاک پات کہ ایں چشم ہائے باز بہ خفت
تمہارے قدموں کی خاک سے خسروؔ کی آنکھیں نہیں کھلیں تمہارے قدموں کی خاک سے یہ کھلی آنکھیں پھر سو گئیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.