دامہا گسترد ایں زلفِ پریشانِ شما
دامہا گسترد ایں زلف پریشان شما
مرغ دل شد صید اے جانم بقربان شما
تمہاری اس زلف پریشاں نے جال بچھا دیئے
میری جان! میرے دل کا پرندہ تمہارا شکار ہوگیا۔
ہست عرفان خودم باللہ عرفان شما
شد یکے ایں جان من واللہ با جان شما
خدا کی قسم عرفان ذات تمہارا عرفان ہے
خدا کی قسم میری یہ جان تمہاری جان ہوگئی۔
می رود از دست من دل چیست فرمان شما
می کشد سوئے خودش زلف پریشان شما
میرا یہ دل میرے ہاتھ سے چلا گیا اب تمہارا کیا حکم ہے؟
تمہاری زلف پریشاں مجھے اپنی طرف کھینچ رہی ہے۔
آں چناں من سوختم از غم کہ دودے بر نخاست
آتش پنہانست در دل درد پنہان شما
میں اس غم میں اس طرح جلا کہ دھواں بھی نہیں اٹھا
میرے دل میں تمہارا درد اور تمہاری آگ پنہاں ہے۔
خرمن صبر و شکیبائی ما را پاک سوخت
آتشے زد در دلم روئے درخشان شما
ہمارے صبر و شکیبائی کے خرمن کو پوری طرح جلا ڈالا
تمہارے چمکتے چہرہ نے میرے دل میں ایک آگ روشن کر دی۔
ہست از عمر خضر طول شب ہجرم دراز
سایہ افگندہ بر او زلف پریشان شما
عمر خضر سے زیادہ میری جدائی کی رات لمبی ہے
تمہاری زلف پریشاں نے اس پر سایہ ڈال رکھا ہے۔
بر زمیں آورد تیغت بار سر از دوش من
باز من برداشتم بارے ز احسان شما
میرے کندھے سے سرکے بوجھ کو تمہاری تلوار نے نیچے گرا دیا
تمہارے احسان و کرم سے میں نے اس کو دوبارہ اٹھا لیا۔
از طراز آستینت نقش بر بندد چمن
غنچہ رنگینی گرفت از رنگ دامان شما
چمن کی رنگا رنگی تمہاری آستین کی رنگا رنگی کی مرہون منت ہے
تمہارے دامن کے رنگ سے غنچوں نے رنگ پکڑا ہے۔
واعظ منبر نشیں بیعت ز رندانت کند
زہد و طاعت سجدہ آرد پیش مستان شما
منبر پر بیٹھنے والا واعظ تمہارے رندوں سے بیعت کرتا ہے
تمہارے مستوں کے سامنے زہد و طاعت سجدہ کیا کرتا ہے۔
نگہت گیسوئے مشکیں نافہا را مشک داد
باغ را سیراب فرمود آب احسان شما
نافے نے تمہاری خوشبودار زلف سے خوشبو پائی
تمہارے احسان کے پانی نے باغ کو سیراب کیا۔
می رود ہم راہ خون من بہر شریان من
جوہر روحست اے جاں تیغ عریان شما
میری شریانوں میں میرا خون ساتھ ساتھ دوڑ رہا ہے
میری جان تمہاری تیغ عریاں میری روح کے لئے جوہر ہے۔
کیست آں گل پیرہن اکبرؔ کہ رخت تو درید
خیر باشد چیست حال جیب و دامان شما
اے اکبرؔ آخر وہ پیرہن گل کون ہے جس نے تمہارا سرمایہ حیات
منتشر کردیا؟ خدا خیرکرے، اب تمہارے جیب و گریباں کا کیا حال ہے۔
- کتاب : جذباتِ اکبر (Pg. 1)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.