درد او را ساختم درمان خویش
از مے و نغمہ کنم سامان خویش
میں نے اس کے درد کو اپنا علاج بنا لیا
مے ونغمہ کو میں نے اپنی زندگی کا سامان بنا لیا
کے گزارم عشق کز روز الست
بستہ ام با عاشقی سامان خویش
میں عشق سے کیسے منہ موڑ لوں
کیونکہ میں نے روز الست سے ہی عشق کو اپنا ہم نوا بنا لیا ہے
جملہ را بہ گذار بہ گزیں عاشقی
حق نہ خواہد غیر ازیں ز انسان خویش
تمام چیزوں کو چھوڑکرعاشقی اختیار کرو
اللہ تعالیٰ کو انسان سے اس کے علاوہ کچھ اور نہیں چاہیئے
بیں خدا با مصطفیٰؐ کرد عاشقی
مصطفیٰؐ را ساختہ جانان خویش
دیکھو اللہ تعالیٰ نے مصطفی سے عشق کیا
مصطفی کو اسنے اپنا محبوب بنا لیا
پیش زاہد کفر باشد عاشقی
زانکہ می ترسد ز کسر شان خویش
زاہدوں کے لیے عاشقی کفر ہے
اس لیے کہ اسے اپنے لیے قصر شان سمجھتا ہے
قادریؔ بے شبہ داند ایں سہ چیز
خوب و نیکو ترسی از ایمان خویش
قادری اچھائی، نیکی اور خدا ترسی
کو بلاشبہ اپنا جزو ایمان تصور کرتا ہے
- کتاب : دیوان دارا شکوہ، مرتبہ: احمد نبی خاں (Pg. 124)
- Author : دارا شکوہ
- مطبع : ریسرچ سوسائٹی آف پاکستان، یونیورسٹی آف پنجاب (1969)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.