دست بنہ بر دلم از غم دلبر مپرس
چشم من اندر نگر از مے و ساغر مپرس
میرے دل پر ہاتھ رکھ اور مجھ سے میرے محبوب کا غم مت پوچھ
میری آنکھ میں جھانک اور اور شراب و جام کے بارے میں مت پوچھ
عشق چو لشکر کشید عالم جاں را گرفت
حال من از عشق پرس از دل مضطر مپرس
عشق نے جب لشکر کشی کی تو عالم جاں کو قبضے میں لے لیا
میرا حال عشق سے پوچھ، دل مضطر سے مت پوچھ
ہست دل عاشقاں ہمچو دل مرغ ازو
جز سخن عاشقی نکتۂ دیگر مپرس
عاشقوں کا دل پرندے کے دل کی طرح ہے
اس سے عاشقی کی بات کے علاوہ اور کچھ مت پوچھ
مرغ دل تو اگر عاشق آں آتشست
سوختہ پر خوشتری ہیچ تو از پر مپرس
تمہارے دل کا پرندہ اس آگ کا عاشق ہے
تو جلا ہوا پر ہی بہتر ہے، اب پر کا خیال مت کرو
رو تو بہ تبریزؔ رو و از پے ایں شکر را
با لطف شمس دیںؔ از مے و شکر مپرس
تم اس شکر کے حصول کے لیے تبریز کا سفر کرو
شمس دیں کی مہربانی تمہارے ساتھ ہے، اب شراب اور شکر کا
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 405)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.