دیگر ز شاخ سرو سہی بلبل صبور
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
دیگر ز شاخ سرو سہی بلبل صبور
گلبانگ زد کہ چشم بد از روئے گل بہ دور
صابر، بلبل نے سرو سہی کی شاخ سے پھر
آواز دی کہ پھول کے چہرے سے نظر بد دور ہو
اے گل بہ شکر آں کہ شگفتی بکام دل
با بلبلان بے دل شیدا مکن غرور
اے پھول اس شکرانہ میں کہ تو دل کے مقصد کے مطابق کھل گیا ہے
بے دل ، عاشق، بلبلوں سے غرور نہ کر
زاہد اگر بہ حور و قصورست امیدوار
ما را شراب خانہ قصورست و یار حور
زاہد اگر حور اور محلوں کا امیدوار ہے
ہمارے لیے شراب خانے، محل ہیں اور یار، حور ہے
از دست غیبت تو شکایت نمی کنم
تا نیست غیبتے نہ دہد لذتے حضور
تیری عدم موجودگی کی میں شکایت نہیں کرتا ہوں
جب تک عدم موجودگی نہیں ہوتی ہے موجودگی مزہ نہیں دیتی ہے
گر دیگراں بہ عیش و طرب خرم اند و شاد
ما را غم نگار بود مایۂ سرور
اگر دوسرے عیش اور مستی میں خوش و خرم ہیں
ہمارے لیے محبوب کا غم خوشی کا سرمایہ ہے
مے خور بہ بانگ چنگ و مخور غصہ ور کسے
گوید ترا کہ بادہ مخور گو ہوالغفور
چنگ کی دھن پر شراب پی اور غصہ نہ کر اگر کوئی
تجھے کہے کہ شراب نہ پی تو کہہ دے، وہ بخشنے والا ہے
حافظؔ شکایت از غم ہجراں چہ می کنی
در ہجر وصل باشد و در ظلمتست نور
اے حافظ!ہجر کے غم کی تو کیا شکایت کرتا ہے
ہجر میں ہی وصل ہوتا ہے اور تاریکی میں نور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.