دل بہ زلفت سپردم رفتم
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
دل بہ زلفت سپردم رفتم
در بہ زنجیر کردم و رفتم
میں نے دل تمہاری زلفوں کے سپرد کیا اور چلا گیا۔ میں نے دروازے پر زنجیر لگائی اور چلا گیا۔
در شب وصل ماندم بیمار
روز ہجراں شمردم و رفتم
میں شب وصال میں بیمار پڑا رہا، میں نے ہجر کے دن گنے اور چلا گیا۔
پیچشی داشتم ز ہر مویش
ہمہ از دل ببردم رفتم
اس کے ہر بال سے مجھ کو محبت تھی، میں نے سب کچھ دل سے نکال دیا اور چلا گیا
چوں غمت جملہ قسمت من شد
غم تو جملہ خوردم و رفتم
چونکہ تمہارا غم سارا کا سارا میرا نصیب بنا، میں نے تمہارا غم کھایا اور چلتا بنا
چند گوئی کہ رو بمیر از غم
تو ہماں داں کہ مردم و رفتم
کب تک تم کہو گے کہ جاؤ اور غم سے مرو تم یہی سمجھو کہ میں چلا گیا اور مر گیا۔
گر ترا بود زحمتے از من
زحمت خویش بردم و رفتم
اگر تجھے مجھ سے کوئی تکلیف تھی تو میں نے اپنی تکلیف اٹھائی اور چلا گیا۔
جان خسروؔ کہ کس قبول نکرد
ہم بہ خدمت سپردم و رفتم
خسروؔ کی جان جس کسی نے قبول نہیں کیا میں نے وہ بھی خدمت میں سپرد کی اور چلا گیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.