دلا بسوز کہ سوز تو کار ہا بکند
دعائے نیم شبی دفع صد بلا بکند
اے دل جل کہ تیرا جلنا بہت سے کام کرے گا
آدھی رات والی دوا سو بلاؤں کو دفع کر دیتی ہے
عتاب یار پری چہرہ عاشقانہ بکش
کہ یک کرشمہ تلافیٔ صد جفا بکند
پری جیسے چہرے والے یار کے غصہ کو عاشقانہ انداز پربرداشت کر
اس لیےکہ ایک ادا سو ظلموں کی تلافی کر دیتی ہے
ز ملک تا ملکوتش حجاب بر دارند
ہر آں کہ خدمت جان جہاں نما بکند
ملک سے ملکوت تک پردے اٹھا دیتے ہیں
اس شخص کے لئے جو جامِ جہاں نما کی خدمت کرتا ہے
طبیب عشق مسیحیٰ و مست مشفق لیک
چو درد در تو نہ بیند کرا دوا بکند
عشق کا طبیب مسیحا جیسے دم والا اور مہربان ہے لیکن
جب تجھ میں درد نہ دیکھے تو دوا کس کی کرے
تو با خدائے خود انداز کار و دل خوش دار
کہ رحم اگر نہ کند مدعی خدا بکند
تو کام اپنے خدا کے سپرد کر اور دل خوش رکھ
کیوں کہ اگر رقیب رحم نہ کرے گا تو خدا کرے گا
ز بخت خفتہ ملولم بود کہ بیدارے
بہ وقت فاتح صبح یک دعا بکند
میں اپنے سوئے نصیبے سے رنجیدہ ہوں، ہو سکتا ہے کہ کوئی بیدار
صبح کے ابتدائی وقت میں ایک دعا کر دے
بہ سوخت حافظؔ و بوئے زلف یار نبرد
مگر دلالت ایں دولتش صبا بکند
حافظؔ جل گیا اور محبوب کی زلف کی خوشبو اس کو حاصل نہ ہوئی
شاید اس دولت کی طرف صبا اس کی رہبری کر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.