دوش لعل تو مرا تا بہ سحر مہماں داشت
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
دوش لعل تو مرا تا بہ سحر مہماں داشت
مردۂ ہجر ز بوئے تو ہمہ شب جاں داشت
کل سحر تک میں تمہارے ہونٹوں کا میہمان تھا ہجر کا مارا ہوا تمہاری خشبوؤں سے رات بھر زندہ رہا۔
روئے تو دیدم و شد درد فراموش مرا
سینہ کز ناوک ہجرت بہ جگر پیکاں داشت
میں نے تمہارا چہرہ دیکھا اور درد بھول گیا، تمہارے ہجر کے تیر سے میرا جگر چھلنی تھا۔
دل من گرچہ بہ بیداد شد از زلف تو تنگ
ملک او شد کہ ز سلطان رخت فرماں داشت
میرا دل اگرچہ اس کے ساتھ زلف کے ہاتھوں بے انصافی ہوئی تمہارے رخسار اس کا علاقہ تھے اور تمہارے حکم کے تابع۔
باز با زلف تو بد خو شد و اینک پس ازیں
دل دیوانہ بہ زنجیر نگہ نتواں داشت
پھر اس نے تمہاری زلف کے ساتھ بد تمیزی کی اور اب اس کے بعد پاگل دل کو زنجیر سے بھی قابو نہیں کیا جا سکتا۔
اے کہ گوئی تو کہ در پیش صنم سجدہ چہ شد
ایں بداں گوئے کہ آں دم خبر از ایماں داشت
تم جو کہتے ہو کہ صنم کے سامنے سجدہ کیا ہوا یہ اسے کہو جس کو اس وقت ایمان ہو
نظرے کردم و دزدیدہ مرا جاں بخشید
کز رقیبان خنک دزدی من پنہاں داشت
میں نے اس کی طرف دیکھا اور اس نے آنکھ بچا کر مجھے زندہ کر دیا۔ کیونکہ وہ رقیبوں سے میری یہ چوری چھپا کر رکھنا چاہتا تھا۔
خسروؔ امشب شرف بندگیٔ جاناں یافت
مگس امروز سر مایدۂ سلطاں داشت
آج رات خسروؔ کو اپنے محبوب کی بندگی کا شرف حاصل ہوا آج مکھی بادشاہ کے دسترخوان پر تھی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.