Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دوش رفتم بہ در مے کدہ خواب آلودہ

حافظ

دوش رفتم بہ در مے کدہ خواب آلودہ

حافظ

MORE BYحافظ

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: قاضی سجاد حسین

    دوش رفتم بہ در مے کدہ خواب آلودہ

    خرقہ تر دامن و سجادہ شراب آلودہ

    کل میں شراب خانہ کے دروازہ پر خواب آلودہ چلا گیا

    کفنی تر دامن تھی اور مصلیٰ شراب آلودہ تھی

    آمد افسوس کناں مغبچۂ بادہ فروش

    گفت بیدار شو اے رہرو خواب آلودہ

    بادہ فروش مغبچہ افسوس کرتا ہوا آیا

    بولا اے خواب آلود مسافر! بیدار ہو جا

    شست‌ و شوئی کن و آنگہ بہ خرابات خرام

    تا نگردد ز تو ایں دیر خراب آلودہ

    نہا دھو لے، پھر شراب خانہ میں چل پھر

    تاکہ تجھ سے یہ بت خانہ گندا نہ ہو جائے

    بہ ہوائے لب شیریں دہناں چند کنی

    جوہر روح بہ یاقوت مذاب آلودہ

    شیریں دہن معشوقوں کے عشق میں کب تک کرے گا

    روح کے جوہر کو پگھلے ہوئے یاقوت سے آلودہ

    بہ طہارت گزراں منزل پیری و مکن

    خلعت شیب بہ تشریف شباب آلودہ

    بڑھاپے کی منزل کو پاکی سے گزار اور

    بڑھاپے کے خلعت کو جوانی کے لباس سے گندا نہ کر

    آشنایان رہ عشق دریں بحر عمیق

    غرقہ گشتند و نہ گشتند بہ آب آلودہ

    عشق کے راستہ کے شناسا اس گہرے سمندر میں

    ڈوب گئے لیکن پانی سے آلودہ نہ ہوئے

    پاک و صافی شود از چاہ طبیعت بہ در آئی

    کہ صفائے نہ دہد آب تراب آلودہ

    پاک و صاف بن اور طبیعت کے کنویں سے باہر نکل

    اس لیے کہ مٹی ملا ہوا پانی صفائی نہیں دیتا ہے

    گفتم اے جان جہاں دفتر گل عیبے نیست

    کہ شود وقت بہار از مئے ناب آلودہ

    میں نے کہا اے جان جہاں!کوئی عیب نہیں ہے کہ پھول کی کتاب

    بہار کے موسم میں خالص شراب سے آلودہ ہو جائے

    گفت حافظؔ برو و نکتہ بہ یاراں مفروش

    آہ ازیں لطف بہ انواع عتاب آلودہ

    بولا اے حافظؔ!چلا جا اور دوستوں کے سامنے نکتہ فروشی نہ کر

    غصہ کی قسموں سے ملی ہوئی اس مہربانی پر افسوس ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے