فزوں شد عشق جاناں روز تا روز
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
فزوں شد عشق جاناں روز تا روز
کجا زیں پس شب ما و کجا روز
محبوب کا عشق روز بہ روز بڑھتا گیا اب کہاں ہمارے دن اور کہاں ہماری راتیں۔
ز بیہوشی ندانم روز و شب را
شبم گوئی یکے گشتہ ست با روز
اپنی بے ہوشی کی وجہ سے مجھے دن اور رات کا کچھ پتہ نہیں ہے۔ گویا میرے شب وروز ایک ہو گئے ہیں۔
دل است ایں ہیچ پیدا نیست یا خوں
شب است ایں ہیچ پیدا نیست یا روز
یہ دل یا خون کچھ پتہ نہیں چلتا یہ رات ہے یا دن کچھ پتہ نہیں چلتا
چہ خفتی خیز اے مرغ سحر خیز
ترا روزے ہمی باید مرا روز
سو رہے ہو اٹھو اے سحرخیز پرندے تمہیں روزی چاہیئے اور مجھے دن چاہیئے
مگو جانا کہ روزے برتر آیم
ندارد چوں شب اندوہ ما روز
اے میری جان یہ نہ کہو کہ میں کسی دن تمہارے پاس آؤنگا۔ کیونکہ ہماری دکھوں بھری رات کا کوئی دن نہیں ہوتا۔
تو خوش خفتہ بہ خواب ناز تا صبح
مرا بیدار باید بود تا روز
تم صبح تک مزے سے سوتے ہو اور مجھے صبح تک جاگنا ہوتا ہے۔
چہ عیش است ایں کہ خسروؔ را بہ ہجرت
شود ہر شب بہ زاری و دعا روز
یہ کیا عیاشی ہے کہ تمہارے ہجر میں خسروؔ کی ہر رات آہ وزاری کرتے ہوئے صبح ہو جاتی ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.