ہموں کہ در ہمہ مخفی بود عیاں ہمہ اوست
ہموں کہ در ہمہ مخفی بود عیاں ہمہ اوست
در آشکار ہمہ اوست در نہاں ہمہ اوست
وہ جو تمام چیزوں میں مخفی تھا تمام چیزوں میں عیاں ہے، تمام آشکاروں میں وہی ہے اور تمام پوشیدہ چیزوں میں وہی ہے۔
محیط چیست کہ باشد محاط بہر محیط
جہاں و ہر چہ بود اندریں جہاں ہمہ اوست
کیا میں اور کیا تو یہ سب میں و تو' کا حجاب ہے، سمجھ لو کہ یہ میں اور تو یقینا سب وہی ہے۔
چہ من چہ تو کہ حجابست ایں ہمہ من و تو
بفہم کیں من و تو ہر دو بے گماں ہمہ اوست
وہی ظاہر و باطن اور وہی نہاں اور عیاں ہے، جسم کے باہر بھی وہی اور جان کے اندر بھی وہی ہے۔
ہم اوست ظاہر و باطن ہم او نہاں و عیاں
برون جسم ہمہ او درون جاں ہمہ اوست
کیا غم کہ اس جہان میں کسی کا راز فاش ہوجائے، اس لئے کہ سارا راز وہی اور رازداں بھی وہی ہے۔
چہ غم کہ راز کسے آشکار شد بہ جہاں
کہ رازہا ہمہ او ہست و راز داں ہمہ اوست
اکبرؔ خود سے بے نیاز ہوکر دوست کا ہو گیا، وہ ہمارے بیچ سے تو اٹھ گیا اس دنیا میں سب وہی ہے۔
ز خود تہی شد و از دوست گشت پر اکبرؔ
بہ رفت او ز میاں و دریں زماں ہمہ اوست
- کتاب : جذباتِ اکبر (Pg. 3)
- Author :شاہ اکبر داناپوری
- مطبع : آگرہ اخبار پریس آگرہ (1915)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.