امروز شاہ انجمن دلبراں یکیست
دل بر اگر ہزار بود دلبراں یکیست
آج دلبروں کی انجمن کا بادشاہ تو ایک ہی ہے
دلبر اگر ہزار بھی ہوں وہ دلبر ایک ہی ہے
من بحر آں یکے دو جہاں دادہ ام بہ باد
عیبم مکن کہ حاصل ہر دو جہاں یکیست
میں نے اسی ایک کی خاطر دل اور دین تباہ کر دیا ہے
مجھے عیب نہ لگا اس لیے کہ دونوں جہاں کا خلاصہ ایک ہی ہے
سودائیان عالم پندار را بگو
سرمایہ کم کنید کہ سود و زیاں یکیست
خودپسندی کی دنیا کے دیوانوں سے کہہ دو
سرمایہ کو گم کر دو اس لئے کہ نفع اور نقصان یکساں ہے
خلق زباں بہ دعوائے عشقش کشادہ اند
اے من غلام آنکہ دلش با زباں یکیست
لوگوں نے اس کے عشق کے دعوے میں زبان کھولی ہے
میں اس کا غلام ہوں جس کا دل اور زبان ایک ہے
حافظؔ بر آستانۂ دولت نہادہ سر
دولت دراں سرست کہ بار آستاں یکیست
حافظؔ نے دوست کی چوکھٹ پر سردھر دیا ہے
خوش نصیبی اسی سر میں ہے جو چوکھٹ کے ساتھ مل کر ایک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.