خبرت ہست کہ در مصر شکر ارزاں شد
خبرت ہست کہ دے گم شد و تابستاں شد
خبر یہ ہے کہ مصر میں شکر سستی ہوگئی ہے
خبر یہ ہے کہ جاڑے کا موسم گزر گیا ہے اور گرمی آ گئی ہے
خبرت ہست کہ بلبل ز سفر باز آمد
در سماع آمد و استاد ہمہ مرغاں شد
خبر یہ ہے کہ بلبل سفر سے واپس آ گئی ہے
وہ اب سماع میں مصروف ہے اور تمام پرندوں کی استاد ہوگئی ہے
خبرت ہست کہ در باغ کنوں شاخ درخت
مژدۂ نو بشنید از گل و دست افشاں شد
خبر ہے کہ اب باغ میں درخت کی ڈالی نے پھول سے
نئی خوش خبری سنی ہے اور وہ رقص کر رہی ہے
خبرت ہست کہ جاں مست شد از بوئے بہار
سرو خوش رقص کناں در حرم سلطاں شد
خبر ہے کہ بہار کی خوشبو سے جان مست ہوگئی ہے اور
سرو رقص کرتے ہوئے حرم کا سلطان بن گیا ہے
گل رخانے ز عدم رقص کناں آمدہ اند
کانجم چرخ نثار قدم ایشاں شد
پھول جیسے چہرے والے لوگ عدم سے رقص کرتے آئے ہیں
آسمان کے ستارے ان کے قدموں میں نثار ہو گئے ہیں
گفت بس کن کہ من ایں را بہ ازیں شرح دہم
من دہاں بستم ایں راز ازاں پنہاں شد
اس نے کہا کہ خاموش رہو، میں اس کی تشریح کرتا ہوں
میں نے اپنی زبان بند کر لی، اس نے سارا راز ظاہر کر دیا
شمسؔ تبریز چو بنمود گل رخسارت
بلبل جاں ز شغف آمد و در افغاں شد
اے شمس تبریز جب تمہارے رخسار کا گل کھلا
تو بلبل شوق میں آ کر نغمہ سرائی کرنے لگی
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 264)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.