Font by Mehr Nastaliq Web

ما گرچہ بسے گنہ گاریم

احمد جام

ما گرچہ بسے گنہ گاریم

احمد جام

MORE BYاحمد جام

    ما گرچہ بسے گنہ گاریم

    ہم بر در تو امیدواریم

    ہم اگرچہ بہت گنہگار ہیں، لیکن ہمیں تمہارے در سے امید بھی ہے۔

    در کوئے ملامتیم رسوا

    از گرد گنہ پر غباریم

    ہم ملامت کی گلی میں بدنام پھر رہے ہیں، گناہوں کے گرد و غبار سے ہمارا دامن گندہ ہو گیا ہے۔

    دل خستہ و تن شکستہ بدنام

    ہر لحظہ بہ چشم خلق خواریم

    دل زخمی، بدن ٹوٹا ہوا اور ماتھے پر بدنامی کا داغ ہے، ہر لحظہ ہم دنیا کی نظر میں خوار و رسوا ہیں۔

    مطعون زبان خاص و عامیم

    مجروح سنان طعن عاریم

    دینا کا ہر شخص مجھ پر ملامت کرتا ہے، طعنہ اور بدنامی کی برچھیوں سے بدن چھلنی چھلنی ہے۔

    ما گم شدنان راہ عشقیم

    ما سوختگان خام کاریم

    ہم عشق کی راہ میں گم ہوچکے ہیں، ہم ناسمجھ اور دل جلے لوگ ہیں۔

    آخر نگہے بسوئے ما کن

    کز لطف تو بس امیدواریم

    آخر ہماری طرف ایک نگاہ تو کرو، بس ہم تمہاری نظرِ کرم کے ہی امیدوار ہیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے