مباد کس چو من خستہ مبتلائے فراق
دلچسپ معلومات
ترجمہ: قاضی سجاد حسین
مباد کس چو من خستہ مبتلائے فراق
کہ عمر من ہمہ بہ گذشت در بلائے فراق
مجھ خستہ کی طرح خدا کرے کوئی فراق میں مبتلا نہ ہو
اس لیےکہ میری تمام عمر فراق کی مصیبت میں بیتی
غریب و عاشق و بے دل فقیر و سرگرداں
کشیدہ محنت ایام و درد ہائے فراق
میں، پردیسی اور عاشق اور بےدل اور فقیر اور حیران ہوں
زمانے کی مصیبت اور فراق کے درد اٹھائے ہوئے ہوں
اگر بہ دست من افتد فراق را بہ کشم
بہ آب دیدہ دہم باز خوں بہائے فراق
اگر میرے ہاتھ پڑ جائے تو فراق کو مار ڈالوں
اور پھر فراق کا خون بہا، آنسوؤں سے ادا کروں
کجا روم چہ کنم حال دل کرا گویم
کہ داد من بہ ستاند دہد جزائے فراق
کہاں جاؤں کیا کروں دل کا حال کس سے کہوں
جو میرا انصاف کرے ،فراق کو سزا دے
ز درد ہجر و فراقم دمے خلاصی نیست
خدائے را بہ ستاں داد و دہ سزائے فراق
ہجراور فراق کے درد سے تھوڑی دیر کے لیے بھی میرا چھٹکارا نہیں ہے
خدا کے لیے میرا انصاف کر اور فراق کو سزا دے
فراق را بفراق تو مبتلا سازم
چناں نہ خوں بہ چکانم ز دیدہائے فراق
فراق کو تیرے فراق میں، مبتلا کر دوں
اس طور پر کہ فراق کی آنکھوں سے خوں ٹپکاؤں
من از کجا و فراق از کجا و غم ز کجا
مگر کہ زاد مرا مادر از برائے فراق
میں کہاں کا فراق کہاں کا اور غم کہاں سے؟
شاید میری ماں نے مجھے فراق کے لیے جنا ہے
بہ داغ عشق تو حافظؔ چو بلبل سحری
زند بہ روز و شباں خوں فشاں نوائے فراق
تیرے عشق کے داغ کی وجہ سے حافظؔ صبح کی بلبل کی طرح
دن رات فراق کے خون برسانے والے نعرے لگا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.