مجو صبرم کہ جائے آں نماندہ ست
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
مجو صبرم کہ جائے آں نماندہ ست
مراں از در کہ پائے آں نماندہ ست
مجھ سے صبر کی امید نہ رکھو کہ اس کی حد گزر گئی مجھے اپنے در سے نہ اٹھاؤ کہیں اور جانے کی ہمت نہیں رہ گئی۔
ببوسم پائے بت را واں نیرزد
کہ در سینہ صفائے آں نماندہ ست
میں اس بت کے پاؤں چوموں یہ اس کے شایان شان نہیں ہے کیونکہ سینہ میں ویسی پاکیزگی نہیں رہ گئی۔
دلے دارم کہ ماندہ است از پئے عشق
خرد جوئی برائے آں نماندہ ست
میرے پاس دل ہے جو عشق میں لگا ہوا ہے تم عقل تلاش کرتے ہو وہ نہیں رہ گیا۔
دلا بگذار جاں بدہم در ایں کوئے
کہ ہنگام دوائے آں نماندہ ست
اے دل اس گلی میں مجھے جان قربان کرنے دو کیونکہ علاج کا وقت اب گزر گیا۔
خموش اے پند گو چوں من نماندم
ز من بگذار کہ جائے آں نماندہ ست
اے ناصح چپ ہو جا جب میں نہیں رہا میری جاں چھوڑ دو نصیحت کا وقت بھی نہیں رہا
کساں در باغ و من در گوشۂ غم
کہ خسروؔ را ہوائے آں نماندہ ست
وہ باغ میں ہیں اور میں غم کے گوشہ میں کہ خسروؔ کو اب اس کی خواہش نہیں رہی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.