من و انکار شراب ایں چہ حکایت باشد
غالباً ایں قدرم عقل کفایت باشد
میں اور شراب کا انکار، یہ کیا قصہ ہوگا
شاید اس قدر عقل، میرے لئے کافی ہوگی
من کہ شب ہا رہ تقویٰ زدہ ام با دف و چنگ
ایں زماں سر برہ آرم چہ حکایت باشد
میں جس نے دف اور چنگ کے ساتھ راتوں تقوے پر ڈاکے مارے ہیں
اب اگر میں سر، راستہ پر لاؤں کیا بات ہوگی
زاہد ار راہ برندی نبرد معذورست
عشق کاریست کہ موقوف ہدایت باشد
زاہد اگر رندی کے راستہ پر نہ چلے، معذور ہے
عشق ایسا کام ہے جو ہدایت پر موقوف ہے
بندۂ پیر مغانم کہ ز جہلم برہاند
پیر ما ہر چہ کند عین عنایت باشد
میں پیرِ مغاں کا غلام ہوں کیونکہ اس نے مجھے جہاں سے چھڑا دیا
ہمارا پیر جو کچھ کرے، عین مناسب ہوگا
تا بغایت رہ مے خانہ نمی دانستم
ورنہ مستوریٔ ما تا بہ چہ غایت باشد
میں تو اب تک شراب خانہ کا راستہ نہیں جانتا تھا
ورنہ ہماری پرہیزگاری کس حد تک ہوگی
زاہد و عجب و نماز و من و مستی و نیاز
تا تو را خود ز میاں با کہ عنایت باشد
زاہد ہے اور تکبر ، نماز اور میں ہوں اور مستی اور عاجزی
دیکھئے اس کی خود کس پر مہربانی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.