منم از بادۂ حب علی سرشار می رقصم
منم از بادۂ حب علی سرشار می رقصم
جہاں حیراں کہ من با جبہ و دستار می رقصم
میں حضرت علی کی محبت کے نشے میں بیخودی سے رقص کر رہا ہوں،دنیا حیران ہے کہ میں جبہ و دستار کے ساتھ عالم رقص میں ہوں۔
نمی دانم قیود دین و ایماں مذہب و ملت
شہید ناز من ہستم بہ پیش یار می رقصم
میں دین و ایمان اور مزہب و ملت کی پابندیوں کو نہیں جانتا کہ میں محبوب کے ناز و انداز کا مارا ہوا ہوں اور اپنے محبوب کے سامنے رقص میں ہوں۔
نمی خواہم قصور و حور و غلماں نعمت و جنت
فدا کردم دلم بر حیدر کرار می رقصم
مجھے جنت کے محل،حور و غلماں اور نعمتیں درکار نہیں ہیں کہ میں اپنا دل حیدر کرار پر فدا کر کے حالت رقص میں ہوں۔
بہر لحظہ سراپا آفت جاں ہست پیش من
بہ زخم خوں چکاں خود بر سر بازار می رقصم
ہر آن جان کی آفت میرا سراپا میرے سامنے ہے، میں اپنے زخم کے خون میں نہایا ہوا ہوں اور بر سر بازار وقص میں ہوں۔
چہ مستی بے خودی یابم ز چشم مست تو ساقی
زمانہ زیر پائے من و من سرشار می رقصم
اے ساقی تمہاری مخمور نگاہوں میں کیسی مستی اور بیخودی ہے،زمانہ میرے پیروں کے نیچے ہے اور میں سرشاری میں رقص کر رہا ہوں۔
نہادہ بر گلو آں خنجر ناز و ادا کاوشؔ
منم با ناز زیر خنجر خونخوار می رقصم
کاوش میرے گلے پر اس کی ناز و ادا کا خنجر ہے اور ہم فخر سے زیر خنجر خونخوار حالت رقص میں ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.