Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مقام امن و مے بے غش و رفیق شفیق

حافظ

مقام امن و مے بے غش و رفیق شفیق

حافظ

MORE BYحافظ

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: قاضی سجاد حسین

    مقام امن و مے بے غش و رفیق شفیق

    گرت مدام میسر شود زہے توفیق

    امن کی جگہ اور خالص شراب اور مہربان ساتھی

    اگر تجھے ہمیشہ میسر آ جائیں، تو زہے نصیب

    جہان و کار جہاں جملہ ہیچ در ہیچست

    ہزار بار من ایں نکتہ کردہ ام تحقیق

    دنیا اور دنیا کے کام سب ہیچ در ہیچ ہیں

    میں نے ہزار بار اس نکتہ کی تحقیق کر لی ہے

    دریغ و درد کہ تا ایں زماں نہ دانستم

    کہ کیمیائے سعادت رفیق بود رفیق

    افسوس اور درد ہے کہ میں اس وقت تک جان نہ سکا

    کہ مخلص دوست خوش نصیبی کی کیمیا ہے

    بہ مامنے رو و فرصت شمر غنیمت وقت

    کہ در کمین گہ عمرند قاطعان طریق

    کسی امن کی جگہ چلا جا اور فرصت کو وقت کی غنیمت شمار کر

    کیوں کہ راستہ کے ڈاکو عمر کی گھات میں ہیں

    کجاست اہل دلے تا کند دلالت خیر

    کہ ما بہ دوست نہ بردیم رہ بہ ہیچ طریق

    کہاں ہے وہ اہل دل کہ جو بہتری کی رہنمائی کرے؟

    اس لیےکہ ہمیں کسی طریقہ پر دوست کا راستہ نہ ملا

    فدائے غمزۂ ساقی ہزار جاں آں دم

    کہ تر کند لب لعل از شراب ہم چو عقیق

    میں ساقی کی ادا پر ہزار جان سے قربان ہوں،جب کہ

    وہ عقیق جیسی شراب سے ہونٹ تر کرے

    حلاوتے کہ ترا در چہ زنخدان ست

    بہ کنہ او نہ رسد صد ہزار فکر عمیق

    وہ شیرینی جو تیری ٹھوڑی کے کنویں میں ہے

    ہزاروں گہری فکریں، اس کی حقیقت کو نہیں پہنچ سکتی ہیں

    اگرچہ موئے میانت بہ چوں منے نہ رسد

    خوش ست خاطرم از فکر ایں خیال دقیق

    اگر چہ تیری کمر کا بال مجھ جیسے تک نہیں پہنچتا

    لیکن اس باریک خیال سے میری طبیعت خوش ہے

    از آں بہ رنگ عقیقست اشک من ہمہ وقت

    کہ مہر خاتم چشم منست ہمچو عقیق

    اسی وجہ سے میرے آنسو ہر وقت عقیق کے رنگ کے ہیں

    کہ میری آنکھ کی انگوٹھی کی مہر عقیق جیسی ہے

    بیا کہ توبہ ز لعل نگار و خندۂ جام

    تصوری ست کہ عقلش نمی کند تصدیق

    تو آجا اس لیے کہ محبوب کے ہونٹ اور جام کے قہقہہ سے توبہ

    ایک ایسا تصور ہے جس کی تصدیق عقل نہیں کرتی ہے

    بہ خندہ گفت کہ حافظؔ غلام طبع توام

    بہ بیں کہ تا بہ چہ حدم ہمی کند تحمیق

    اس نے ہنسی میں کہا کہ اے حافظؔ میں تیری طبیعت کا غلام ہوں

    دیکھ کس حدتک مجھے بے وقوف بناتا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے