Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مزرع سبز فلک دیدم و داس مہ نو

حافظ

مزرع سبز فلک دیدم و داس مہ نو

حافظ

MORE BYحافظ

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: قاضی سجاد حسین

    مزرع سبز فلک دیدم و داس مہ نو

    یادم از کشتۂ خویش آمد و ہنگام درو

    میں نے آسمان کا سبز کھیت اور چاند کی درانتی دیکھی

    مجھے اپنی کھیتی اور کھیتی کاٹنے کا وقت یاد آ گیا

    گفتم اے بخت بہ خسپیدی و خورشید دمید

    گفت با ایں ہمہ از سابقہ نومید مشو

    میں نے کہا اے نصیبے!تو سو گیا اورسورج نکل آیا

    اس نے کہا کہ با ایں ہمہ تقدیر سے ناامید نہ ہو

    تکیہ بر اختر شبگرد مکن کیں عیار

    تاج کاؤس ربود و کمر کیخسرو

    ڈاکو ستارے پر بھروسہ نہ کر اس لیے کہ اس چالاک نے

    کاؤس کا تاج اور کیخسرو کی پیٹی چھین لی ہے

    گر روی پاک و مجرد چو مسیحا بہ فلک

    از فروغ تو بہ خورشید رسد صد پرتو

    اگر پاک اور مجرد ہو کر مسیحا کی طرح تو آسمان پر جائے گا

    تیرے نور سے سورج تک سو جلوے پہنچیں گے

    آسماں گو مفروش ایں عظمت کاندر عشق

    خرمن مہ بہ جوے خوشۂ پرویں بہ دو جو

    آسمان سے کہہ دو اپنی عظمت کی اتنی ڈینگیں نہ مارے اس لیے کہ عشق میں

    چاندوں کا انبار ایک جو کی اور ثریا کا خوشہ دو جو کی قیمت رکھتا ہے

    جام جمشید بہ من دہ کہ نیر زد بر من

    گنج قاروں بہ جو و ملک سلیماں بہ دو جو

    جمشید کا جام مجھے دے اس لیے کہ میرے نزدیک قیمت نہیں رکھتا ہے

    قارون کا خزانہ ایک جو کی اور سلیمان کا ملک دو جو کی

    گوشوار در و لعل ار چہ گراں دارد گوش

    دور خوبی گزران ست نصیحت بہ شنو

    موتی اور لعل کے گوشوارے اگر چہ کان کو بھاری معلوم ہوتے ہیں

    نصیحت سن لے حسن کا زمانہ گزر جانے والا ہے

    چشم بد دور ز خال تو کہ در عرصۂ حسن

    بیذقے راند کہ برد از مہ و خورشید گرو

    تیرے تل سے چشم بد دور کہ حسن کی بساط پر

    اس نے ایسا پیادہ چلا جو چاند اور سورج سے بازی لے گیا

    ہر کہ دو مزرع دل تخم وفا سبز نکرد

    زرد روئی کشد از حاصل خود گاہ درو

    جس نے دل کے کھیت میں وفا کا بیچ سر سبز نہ کیا

    کاٹنے کے وقت اپنی پیداوار سے شرمندہ ہوگا

    اندریں دائرہ می باش چو دف حلقہ بگوش

    ور قفائے خوری از دائرۂ خویش مرو

    دف کی طرح حلقہ بہ گوش بن کر اس دائرہ میں رہ

    ور نہ طمانچہ کھائے گا اپنے دائرے سے نہ نکل

    آتش زرق و ریا خرمن دیں خواہد سوخت

    حافظؔ ایں خرقۂ پشمینہ بینداز و برو

    فریب اور ریا کی آگ دین کا کھلیان جلا دے گا

    اے حافظؔ اس ادنیٰ گدڑی کو پھینک اور چل دے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے