نگار من کہ ز جنبیدن صبا خفتہ ست
دلچسپ معلومات
ترجمہ: عمارہ علی
نگار من کہ ز جنبیدن صبا خفتہ ست
بگوئی بہر دلم اے صبا کجا خفتہ ست
میرا محبوب جو صبا کے چلنے سے سو گیا ہے، اے صبا! میرے دل کی خاطر بتاؤ وہ کہاں سویا ہے۔
دریں غمم کہ مبادا گرہ بہ تار بود
براں حریر کہ آں یار بے وفا خفتہ ست
مجھے یہ فکر ہے کہ کہیں ریشم کے کسی دھاگے کو گرہ نہ لگ جائے، جس چادر پر میرا بے وفا محبوب سو رہا ہے۔
بیا بگوئے کہ باز از چہ زندہ ای و ہنوز
مگر کہ فتنہ آں چشم پر بلا خفتہ ست
آؤ اور بتاؤ کہ تم کس وجہ سے زندہ ہو، کیا وہ چشم فتنہ ساز سوئی ہے۔
مخسپ ایمن کز گور عاشقاں آواز
ہمی رسد کہ مپندار خون ما خفتہ ست
اطمینان سے نہ سو کیونکہ عاشقوں کی قبروں سے آواز آ رہی ہے کہ ہمارا خون سویا نہیں ہے۔
کسے کہ دعوائے بیداریٔ خرد کردہ ست
بہ یک نظارۂ تو دیدہ ام بہ جا خفتہ ست
جس نے عقل کی بیداری کا بیداری کا دعویٰ کیا ہے، میں نے دیکھا ہے کہ تمہارا ایک نظارہ سے وہ وہیں سو گیا ہے۔
حساب وصل مداں خسرواؔ اگر شیریں
بہ خواب در بر فرہاد مبتلا خفتہ ست
اے خسروؔ اسے وصل شمار نہ کرو اگر شیریں خواب میں فرہاد کے پہلو میں سوئی ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.