پائے یار دلربا را سجدہ گاہے ساختم
پائے یار دلربا را سجدہ گاہے ساختم
تا شود حاصل وصال یار راہے ساختم
معشوق کے دلکش پاؤں کو میں نے اپنی سجدہ گاہ بنایا ہے تا کہ محبوب کے وصال کی راہ مجھے مل جاۓ۔
شد مبارک زاہداں را جنت و حور و قصور
من برائے بندگی بت رشک ماہے ساختم
جنت کی حوریں اور محل پرہیزگار عابد و زاہد کو مبارک ہو کہ ہماری بندگی کے لیے چاند سے زیادہ حسین صنم ہی کافی ہے۔
نوش کردم جام مے ساقی ز چشم مست تو
از غم دنیا و دیں من ایں پناہے ساختم
ساقی میں تمہاری مسرور نگاہوں سے شراب کا جام پیونگا، میں نے دین و دنیا کے غم سے اس طرح نجات حاصل کی ہے۔
چوں غلام حیدر کرار گشتم واعظا
در دو عالم شرف و عزت حشم و جاہے ساختم
اے واعظ چونکہ میں حیدر کرار کا غلام ہوں اس لۓ مجھے دونوں عالم کی عزت و بلندی اور مرتبہ و شان و شوکت مل گیا ہے۔
جان و دل را سوخت کاوشؔ آتش عشق صنم
در تصور صورت آں کج کلاہے ساختم
کاوش میرے دل و جان محبوب کے عشق کی آگ میں جل رہے ہیں اور میرے تصور میں اسی کج کلاہ بادشاہ کی صورت گردش کر رہی ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.