Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رفت یار و آرزوئے او ز جان من نرفت

امیر خسرو

رفت یار و آرزوئے او ز جان من نرفت

امیر خسرو

MORE BYامیر خسرو

    دلچسپ معلومات

    ترجمہ: عمارہ علی

    رفت یار و آرزوئے او ز جان من نرفت

    نقش او از پیش چشم خوں فشان من نرفت

    دوست چلا گیا اور اس کی خواہش میرے دل سے نہیں گئی میری خوں برساتی آنکھوں کے سامنے سے اس کی شکل نہیں ہٹی

    کس بہ ہجرانش چو جان مستمند من نسوخت

    کس بہ دنبالش بجز اشک روان من نرفت

    اس کے ہجر میں کوئی میری طرح نہیں جلا کوئی بھی اس کے پیچھے میرے آنسو کے علاوہ نہیں گیا۔

    من بداں بودم کہ پایش گیرم و میرم بدست

    چوں کنم کو گاہ رفتن درمیان من نرفت

    میرا یہ خیال تھا کہ پاؤں پکڑ لونگا اور ادھر کی جان دے دونگا کیا کروں وہ جاتے ہوئے مجھے مل کر ہی نہیں گیا۔

    اندراں ساعت کہ از پیش من شوریدہ بخت

    رفت آں بد خو چرا آں لحظہ جان من نرفت

    اسی لمحے جب وہ مجھ بدبخت کے سامنے سے بدمزاج ہو کر گیا تو اس وقت میری جن کیوں نہیں نکلی۔

    دل ز من دزدید و سر تا پائے او جستم نبود

    زیر زلفش بود و در آنجا گمان من نرفت

    اس نے میرا دل چرایا میں نے سر سے پاؤں تک ڈھونڈھا لیکن نہیں ملا وہ زلفوں کے نیچے تھا۔ اور ادھر میرا دھیان ہی نہیں گیا۔

    آں زماں کاں قامت چوں تیر بر من می گذشت

    وہ چرا پیکانی اندر استخوان من نرفت

    جس وقت وہ تیر جیسا قد میری طرف آ رہا تھا تو اسکا کنارا میری ہڈیوں کے اندر کیوں نہیں اترا۔

    بسکہ مرغ نامہ بر از آہ خسروؔ بر بہ سوخت

    نامۂ دردم بداں نامہربان من نرفت

    خسروؔ کے خط سے نام بر پرندے کے پر جل گئے اس وجہ سے میرا درد بھرا خط اس ظالم تک نہیں پہنچ سکا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے