من آں جانم کہ ہمچو جاں نہانم
من آں ماہم کہ اندر لا مکانم
میں چھپی جان کی طرح ایک جان ہوں
میں وہ چاند ہوں جو لا مکان میں رہتا ہے
من آں شمس سماوات یقینم
کہ نور ماہ و مہر آسمانم
میں یقین کے آسمان کا سورج ہوں
میں آسمان کے چاند اور سورج کی روشنی ہوں
من آں نفخم کہ در مریمؑ دمیدم
من آں روحم کہ عیسیٰ را روانم
میں وہ پھونک ہوں جو مریم میں پھونکی گئی
میں وہ روح ہوں جو عیسیٰ کے اندر دوڑ رہی ہے
ہمی دانم کہ غیر از من کسے نیست
درون جان و بیروں از جہانم
مجھے یہی معلوم ہے کہ میرے علاوہ کوئی نہیں ہے
میں اپنے جان کے اندر اور دنیا سے باہر ہوں
سجودم می کند منصورؔ و شبلیؔ
بمعنی درمیان این و آنم
مجھے منصور اور شبلی سجدہ کرتے ہیں
میں یہ اور وہ کے درمیان ہوں
ہزاراں قرن بگذشتہ است تا من
درون پردہ ہائے انس و جانم
ہزاروں صدیاں گزر گئیں
اور میں انسان و جنات کے پردے کے اندر ہوں
خمش کردم بامر شمسؔ تبریز
کہ من در کام خاموشاں زبانم
میں نے شمس تبریز کے حکم پر خاموشی اختیار کرلی
میں خاموش رہنے والوں کی حلق میں زبان ہوں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 492)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.