در عشق نہ جسمم و نہ جانم
چیزے عجبم نہ ایں و نہ آنم
عشق میں میرا نہ جسم ہے اور نہ میری جان
میں عجیب چیز ہوں، نہ یہ ہوں اور نہ وہ ہوں
افزوں ز زماں و در زمانم
بیروں ز مکاں و در مکانم
میں زمانہ سے بڑھ کر ہوں اور زمانہ ہوں
مکان سے باہر ہوں اور مکان میں بھی ہوں
ہر جا کہ روم خراب عشقم
من کعبہ و بت کدہ ندانم
میں جہاں بھی جاؤں عشق میں برباد ہوں
مجھے کعبہ اور بت خانہ کا علم نہیں ہے
من بے خبر از نشان و نامم
باللہ مطلب دگر نشانم
میں نام و نشان سے بے خبر ہوں
خدا کی قسم مجھے اور کچھ معلوم نہیں ہے
با آں کہ نہانم از دو عالم
در ہر نظرے بہ بیں عیانم
گر چہ میں دونوں جہان سے چھپا ہوں
لیکن میں ہر دیکھنے والی کی آنکھ میں عیاں ہوں
او بے شک و بے گماں یقینست
من بے شک و بے گماں گمانم
وہ بلا شک و تردید یقین ہے
میں بلا شک و گمان، گمان ہوں
چوں شمسؔ کہ پرتوے کہ دارم
گہہ ظاہرم و گہہ عیانم
چوں کہ میں شمس کا پرتو ہوں
اس لیے کبھی ظاہر ہوں اور کبھی عیاں ہوں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 503)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.