ایں با من و پنہاں چو دل از دل سلامت می کنم
ایں با من و پنہاں چو دل از دل سلامت می کنم
تو کعبۂ ہر جا روم قصد مقامت می کنم
تم مجھ سے دل کی طرح پوشیدہ ہو، میں دل سے تیری سلامتی چاہتا ہوں
تو کعبہ ہے، میں جہاں بھی جاتا ہوں، نظرکے سامنے تو ہی رہتا ہے
ہر جا کہ ہستی بے گماں از دور در ما ناظری
شب خانہ روشن می شود چو یاد نامت می کنم
تو جہاں بھی ہے بلاشبہ دور سے ہم پر نظر رکھتا ہے
را ت کا گھر روشن ہو جاتا ہے جب بھی میں تیرا نام لیتا ہوں
گر غائبی ہر دم چرا آسیب بر دل می زنی
دوری بہ تن لیک از دلم قرب مدامت می کنم
اگر تو غائب ہے تو پھر کیوں میرے دل پر چوٹ پہنچاتا ہے
تو میرے تن سے دور ہے لیکن ہمیشہ میرے دل کے قریب رہتا ہے
اے آفتاب از دور تو بر ما فرستے نور تو
اے جان ہر مہجور تو جاں را غلامت می کنم
اے سورج تو ہم پر دور سے نور افشانی کرتا ہے
اے ہر بچھڑے لوگوں کی جان، میں اپنی جان کو تمہارا غلام بناتا ہوں
گہہ ہمچو باز آشنا بر دست تو پر می زنم
گہہ چوں کبوتر پر زناں آہنگ بامت می کنم
کبھی میں آشنا باز کی طرح تمہارے ہاتھ پر اپنا پر مارتا ہوں
تو کبھی کبوتر کی طرح پر پھڑ پھڑاتے ہوئے تیرے بام کا قصد کرتا ہوں
گہہ راست مانند الف گہہ کژ چوں حرف مختلف
یک لحظہ پختہ می شوی یک لحظہ خامت می کنم
کبھی تم الف کی طرح بالکل سیدھا اور کبھی مختلف حروف کی طرح ٹیڑھا ہو
تم ایک پل میں پختہ ہو جاتے ہو لیکن میں ایک پل میں تجھے ناپختہ کر دیتا ہوں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 513)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.