Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خواجہ مگو کہ من منم من نہ منم نہ من منم

رومی

خواجہ مگو کہ من منم من نہ منم نہ من منم

رومی

MORE BYرومی

    خواجہ مگو کہ من منم من نہ منم نہ من منم

    گر تو توئی و من منم من نہ منم نہ من منم

    اے خواجہ مت کہو کہ میں میں ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں

    اگر تو تو ہے اور میں میں ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں

    عاشق زار او منم بیدل دیر او منم

    باغ و بہار او منم من نہ منم نہ من منم

    میں اس کا عاشق زار ہوں، میں اس کے دیار کا بیدل ہوں

    میں اس کا باغ و بہار ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں

    یار و فگار او منم غنچہ و خار او منم

    بر سر دار او منم من نہ منم نہ من منم

    میں اس کا یار اور اسی کا گھائل ہوں، میں اس کا غنچہ اور اس کا کانٹا ہوں

    میں ہی اس کی سولی پر ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں

    قلب شدم ز روح او بحر شدم ز نوح او

    راہ امید او منم من نہ منم نہ من منم

    میں اس کی روح سے دل بن گیا، میں اس کے نوح کے سبب سمندر بن گیا

    میں اس کی امید کی راہ ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں

    بخت سعید او منم عرش مجید او منم

    راہ امید او منم نہ من منم نہ من منم

    میں اس کی نیک قسمت ہوں، میں اس کا بزرگ عرش ہوں

    میں اس کی امید کا راستہ ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں

    دولت شید او منم باز سپید او منم

    راہ امید او منم من نہ منم نہ من منم

    میں اس کی مضبوط حکومت ہوں، میں اس کا سفید باز ہوں

    میں اس کی امید کی راہ ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں

    گفت برو تو شمسؔ دیں ہیچ مگو ز آں و ایں

    تا شودت گماں یقیں من نہ منم نہ من منم

    اس نے کہا کہ اے شمس دیں جاؤ ادھر ادھر کی بات مت کرو

    تا کہ تمہارا گمان یقین میں بدل جائے، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 521)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے