خواجہ مگو کہ من منم من نہ منم نہ من منم
خواجہ مگو کہ من منم من نہ منم نہ من منم
گر تو توئی و من منم من نہ منم نہ من منم
اے خواجہ مت کہو کہ میں میں ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں
اگر تو تو ہے اور میں میں ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں
عاشق زار او منم بیدل دیر او منم
باغ و بہار او منم من نہ منم نہ من منم
میں اس کا عاشق زار ہوں، میں اس کے دیار کا بیدل ہوں
میں اس کا باغ و بہار ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں
یار و فگار او منم غنچہ و خار او منم
بر سر دار او منم من نہ منم نہ من منم
میں اس کا یار اور اسی کا گھائل ہوں، میں اس کا غنچہ اور اس کا کانٹا ہوں
میں ہی اس کی سولی پر ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں
قلب شدم ز روح او بحر شدم ز نوح او
راہ امید او منم من نہ منم نہ من منم
میں اس کی روح سے دل بن گیا، میں اس کے نوح کے سبب سمندر بن گیا
میں اس کی امید کی راہ ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں
بخت سعید او منم عرش مجید او منم
راہ امید او منم نہ من منم نہ من منم
میں اس کی نیک قسمت ہوں، میں اس کا بزرگ عرش ہوں
میں اس کی امید کا راستہ ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں
دولت شید او منم باز سپید او منم
راہ امید او منم من نہ منم نہ من منم
میں اس کی مضبوط حکومت ہوں، میں اس کا سفید باز ہوں
میں اس کی امید کی راہ ہوں، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں
گفت برو تو شمسؔ دیں ہیچ مگو ز آں و ایں
تا شودت گماں یقیں من نہ منم نہ من منم
اس نے کہا کہ اے شمس دیں جاؤ ادھر ادھر کی بات مت کرو
تا کہ تمہارا گمان یقین میں بدل جائے، میں میں نہیں ہوں، میں میں نہیں ہوں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 521)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.