بخدا کز غم عشقت نہ گریزم نہ گریزم
وگر از من طلبے جان نہ ستیزم نہ ستیزم
خدا کی قسم میں تمہارے عشق کے غم سے دامن نہیں چھڑاؤں گا، نہیں چھڑاؤں گا
اگر تم مجھ سے جان بھی طلب کرو گے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا، کوئی اعتراض نہیں ہوگا
قدحے دارم بر کف بخدا تا تو نیائی
ہلہ تا روز قیامت نہ بنوشم نہ بریزم
میرے ہاتھ میں ایک پیالہ ہے، خدا کی قسم جب تک تم نہیں آؤ گے
یہ جان لوکہ میں قیامت کے دن تک نہ اسے پیوں گا نہ ہی اسے گراؤں گا
سحرم روی چو ماہت شب من زلف سیاہت
بخدا بے رخ و زلفت نہ بخسپم نہ بخیزم
میری صبح تمہارے چمکتے چہرے کی طرح، میری رات تمہاری سیاہ زلف کی طرح ہے
خدا کی قسم میں بغیر تیری زلف اور بغیر تیرے چہرے کے نہ تو سوؤں گا نہ بیدار ہوں گا
ز جلال تو جلیلم ز ذلال تو ذلیلم
کہ من از نسل خلیلم کہ در ایں آتش تیزم
میری عزت اور ذلت سب تمہاری وجہ سے ہے
میں خلیل کی نسل سے ہوں، اس لیے اس تیز آگ میں ہوں
بدہ آں آب ز کوزہ کہ نہ عشقست دو روزہ
چو نمازست چو روزہ غم تو واجب و ملزم
مجھے کوزہ سے وہ پانی عطا فرما دو دن کا عشق نہیں
فرض نماز اور روزہ کی طرح تو مجھے اپنا غم عطا کر
بخدا شاخ درختے کہ نہ دارد ز تو بختی
اگرش آب دہد نم شود او کندہ ہیزم
خدا کی قسم وہ درخت جسے تیرا فیض نہ پہنچے وہ بے ثمر رہے گا
اگر تو سیراب کرے تو خشک لکڑی بھی تناور ہو جائے
ہمگاں وقت بلاہا بشتابند خدا را
تو شب و روز مہیا چوں فلک حازم و حازم
مصیبت کے وقت سبھی خدا کی طرف رجوع کرتے ہیں
تو رات دن دستیاب اور آسمان کی طرح ثابت ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 521)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.