بدانم خدائی خدائی خدا
ندانم کجائی کجائی کجا
مجھے معلوم ہے کہ تو میرا خدا ہے، میرا خدا ہے، اے خدا
مجھے نہیں معلوم کہ تو کہاں ہے تو کہاں ہے کہاں
تو بودی تو بودی بہ نزدیک من
بدوری بجستم زمیں تا سما
میرے نزدیک تو ہی تھا تو ہی تھا
میں زمیں سے آسمان تک تجھے ڈھونڈتا رہا
ہر آں دم کہ رفتست بے یاد تو
کنم من کنم من ہماں دم قضا
اگر کوئی پل تیری یاد کے بغیر گزرے
تو میں اسی پل اس دنیا سے چلاؤں گا
نترسم نترسم ز تیر و کماں
بترسم بترسم ز دفع بلا
میں تیر و کمان سے نہیں ڈرتا نہیں ڈرتا
میں بلاؤں کے ٹل جانے سے ڈرتا ہوں، ڈرتا ہوں
بدردم بدردم بدردم بدرد
بمردم بمردم بترس از خدا
مجھے درد ہے، مجھے درد ہے، مجھے درد ہے، درد
میں مر گیا، میں مر گیا ، خدا سے ڈر
شدستم شدستم دو چشمم سفید
براہت براہت کجائی کجا
میری دونوں آنکھیں تمہارے انتظار میں، تمہارے انتظار میں
سفید ہوگئیں، سفید ہوگئیں، تو کہاں ہے، تو کہاں ہے
خموشم خموشم خموشم خموش
نگوئی نگوئی جدایم جدا
میں خاموش ہوں، میں خاموش ہوں، میں خاموش ہوں، خاموش
اب مت کہو، اب مت کہو کہ میں جدا ہوں، جداہوں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 103)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.