Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گم شدم در خود ندانم تاکیم یا چیستم

رومی

گم شدم در خود ندانم تاکیم یا چیستم

رومی

MORE BYرومی

    گم شدم در خود ندانم تاکیم یا چیستم

    قالبم عقلم حیاتم جان گویا چیستم

    میں گم ہوگیا ہوں، مجھے نہیں معلوم کہ میں کون ہوں اور کیا ہوں

    میں جسم ہوں، عقل ہوں، زندگی ہوں، جان ہوں، کیا ہوں

    در چنیں صورت کہ من دارم چگویم وصف خویش

    آتش خاکم نسیمم آب دریا چیستم

    ابھی جو میری حالت ہے، میں اس کے بارے میں کیا بتاؤں

    میں مٹی کی آگ ہوں، نسیم ہوں، دریا کا پانی ہوں، کیا ہوں

    عاقلم دیوانہ ام در فرقتم یا در وصال

    نیستم ہستم نہ برجایم نہ بے جا چیستم

    میں عقلمند ہوں، دیوانہ ہوں، فرقت زدہ ہوں، وصل کی حالت میں ہوں

    میں نہیں ہوں، میں ہوں، نہ صحیح ہوں، نہ غلط ہوں، میں کیا ہوں

    گاہ رند و گاہ زاہد گاہ مست و گہ خموش

    ساقیم یا بادہ ام یا جام صہبا چیستم

    کبھی رند، کبھی زاہد، کبھی مست اور کبھی خاموش ہوں

    میں ساقی ہوں، شراب ہوں، جام ہوں، صہبا ہوں، کیا ہوں

    عاشقم معشوق و عشقم سالکم پریم مرید

    راہبم یارم صلیبم یا مسیحا چیستم

    میں عاشق ہوں، معشوق ہوں، عشق ہوں، سالک ہوں، پیر ہوں، مرید ہوں

    راہب ہوں، یار ہوں، صلیب ہوں یا مسیحا ہوں، کیا ہوں

    مردہ ام یا زندہ ام یا زندۂ بے جسم و جاں

    نور ظلمت زہر و نوش زشت و زیبا چیستم

    میں مردہ ہوں یا زندہ ہوں، یا بغیر جان و تن کے زندہ ہوں

    نور ہوں، تاریکی ہوں، زہر ہوں، پینے کے لائق ہوں، برا ہوں، اچھا ہوں، کیا ہوں

    آہ ازیں وادیٔ حیرت آہ ازیں دریائے ژرف

    کشتیم یا بحر یا لولوئے لالا چیستم

    افسوس یہ حیرت کی وادی اور افسوس یہ گہرا دریا

    میں کشتی ہوں یا سمندر ہوں یا لا کا موتی ہوں، کیا ہوں

    بے نشانی شد نشاں و بے زبانی شد زباں

    بے نشان و بے زباں گویا و بینا چیستم

    میرا نشان مٹ گیا اور میری بے زبانی زبان بن گئی

    میں بے نشان ہوں، بے زبان ہوں، بولنے والا ہوں، دیکھنے والا ہوں، کیا ہوں

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 533)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے