بسکہ جاں بر آتش غم سوختیم
در حرم رفتیم و محرم سوختیم
ہم نے غم کی آگ پر اپنی جان بہت جلائی
ہم حرم کے اندر داخل ہوئے اور محرم کو جلا ڈالا
آتش عشقش چو در ما در گرفت
ہر دو عالم را بیک دم سوختیم
جب میرے اندر عشق کی آگ لگی
تو میں نے دونوں جہان کو ایک دم میں جلا ڈالا
ماندہ بود از غارت عشقش ولے
برق دیگر جست آں ہم سوختیم
اس کے عشق کی غارت گری سے جو کچھ بھی بچا تھا
ایک بجلی گری اور اسے جلا کر راکھ کر گئی
عرش و فرش و لوح و کرسی ایں ہمہ
در رہش با ہفت طارم سوختیم
ہم اس کے راستے میں عرش، فرش، لوح اور کرسی
بلکہ ساتوں آسمان کے ساتھ جل گیے
سالہا با آتش غم ساختیم
سال دیگر ز آتش غم سوختیم
ہم سالوں غم کی آگ کے ساتھ کھیلتے رہے
لیکن آخر کار ایک دن غم کی آگ میں جل گیے
چوں بر آوردیم سر از جیب عشق
شمسؔ را با دلق آدم سوختیم
جب عشق کے جیب سے ہم نے سر باہر نکالا
ہم نے شمس کو آدم کی گدڑی کے ساتھ جلا دیا
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 545)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.