عاشقاں مست اند و ما دیوانہ ایم
عارفاں شمع اند و ما پروانہ ایم
سارے عاشق مست ہیں اور ہم دیوانے ہیں
عارف لوگ شمع ہیں اور ہم پروانے ہیں
ما ز عقل خویشتن بیگانہ ایم
لا جرم دردی کش مے خانہ ایم
ہم اپنی عقل میں ناقص ہیں
یقینا ہم نے میخانے کی تلچھٹ پی ہے
چوں ندارم با خلائق الفتی
خلق پندارند ما دیوانہ ایم
چوں کہ لوگوں سے میرا رابطہ نہیں ہے
اس لیے لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم دیوانہ ہیں
در ازل دادند چوں جام الست
تا ابد ما مست آں پیمانہ ایم
ازل میں ہمیں جو الست کا جام ملا تھا
اس جام کے سبب ہم ابد تک مست رہیں گے
ما ز اغیاراں بہ کل فارغ شدم
دایما با دوست در یک خانہ ایم
ہم غیروں سے پورے طور پر کٹ گیے
ہم اپنے دوست کے ساتھ ہمیشہ ایک ہی گھر میں ہیں
گر نگردد واقف اسرار ما
زانکہ ہمچوں گنج در ویرانہ ایم
وہ ہمارے اسرار سے واقف نہیں ہوسکتا
کیوں کہ ہم ویرانے میں گنج کی طرح ہیں
شمسؔ تبریزی چہ دانی سر عشق
بستۂ فتراک آں جانانہ ایم
شمس تبریزی کو عشق کے اسرار کا کیا علم
ہم اس محبوب کی ڈوری سے بندھے ہوئے ہیں
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 545)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.