عشق پیرست ما مریدانیم
عشق غاریست ما شہیدانیم
عشق پیر ہے، ہم مرید ہیں
عشق غار ہے، ہم شہید ہیں
دل ما گوہرست و تن صدفست
در صدف آشکار و پنہانیم
ہمارا دل گوہر ہے اور جسم صدف ہے
ہم صدف میں چھپے ہیں اور نمایاں بھی ہیں
بشکنم آں صدف بہ سنگ یقیں
گوہرش را بہ سنگ بستانیم
میں اس صدف کو یقین کے پتھر سے توڑوں گا
اس کے موتی کو پتھر سے توڑ کر باہر نکالوں گا
برسر آتش محبت عشق
ہرچہ خامست پختہ گردانیم
عشق کی محبت کی آگ پرجو بھی کچا ہے اسے پکا ہوا بناؤں گا
کوئی ہمارے پنجہ میں نہیں آتا یقینا ہم تباہی کی جگہ ہیں
کس بچنگال ما نمی آید
لا جرم کنج گاہ ویرانیم
عشق کے بازار میں ہم اپنا سر فروخت کر دیں گے
ہم سب اپنا سر فروخت کرنے والے ہیں
سر ببازار عشق بفروشیم
ہمہ سر پوش سرفروشانیم
شمس تبریز ہمارا مہمان ہے
اس کے فراق میں ہم جیسے ہزاروں ہیں
شمسؔ مہمان ماست در تبریز
در فراقش ہزار چندانیم
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 577)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.