اگر تو عاشقی غم را رہا کن
عروسے بیں و ماتم را رہا کن
اگر تم عاشق ہو تو غم کو چھوڑ دو
خوشی پر نظر رکھو اور ماتم کرنا چھوڑ دو
تو دریا باش و کشتی را بینداز
دو عالم باش و عالم را رہا کن
دریا بن جاؤ اور کشتی کو ڈال دو
دونوں جہان بن جاؤ اور عالم کو چھوڑ دو
چو آدم توبہ کن باز آ بہ جنت
تو فرزندان آدم را رہا کن
آدم کی طرح توبہ کرو اور جنت میں آجاؤ
تو آدم کے بیٹوںکو چھوڑ دو
دگر در عشق یوسف کف بریدی
ہم او را گیر و مرہم را رہا کن
تم نے پھر یوسف کے عشق میں اپنے ہاتھ کاٹ لیے
اس کا دامن تھام لو اور مرہم کو چھوڑ دو
نفخت فیہ من روحی رسیدت
غم بیش و غم کم را رہا کن
نفخت فیہ من روحی کا پیام آپہنچا
اپنے تھوڑے اور زیادہ غم کو چھوڑ دو
بگیر اے شیر زادہ خوئے شیراں
سگان نا معلم را رہا کن
اے شیر کے بچے شیروں کی عادت کو چھوڑ دے
غیر تربیت یافتہ کتے کو چھوڑ دے
چو طالع گشت شمس الدینؔ تبریز
جہان تنگ مظلم را رہا کن
جب شمس الدین تبریز نمودار ہو گیے
تو اب تنگ اور اندھیری دنیا کو چھوڑ دے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 596)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.