زہے عشق و زہے شوق و زہے جاں
زہے دریا زہے گوہر زہے کاں
اس عشق کا کیا کہنا ،اس شوق کا کیا کہنا اور اس جان کا کیا کہنا
اس دریا کا کیا کہنا، اس موتی کا کیا کہنا اور اس کان کا کیا کہنا
چہ جائے گوہرست و بحر و کشتی
کہ ہر قطرہ ازاں بحرست عماں
اس موتی، اس سمندر اور اس کشتی کا کیا کہنا
اس سمندر کا ہر قطرہ عمان ہے
زہے مجلس زہے ساقی زہے مے
زہے حوران ہمچو ماہ تاباں
اس مجلس کا کیا کہنا، اس ساقی کا کیا کہنا اور اس شراب کا کیا کہنا
چمکتے چاند جیسی ان حوروں کا کیا کہنا
زہے آش و زہے خوان خدائی
کہ بر وے عاشق حق است مہماں
اس کھانے اور خدا کے دسترخوان کا کیا کہنا
جس پر خدا کا عاشق مہمان ہو
زہے قدرت زہے بازو زہے دوست
کہ می لرزد ازو گردون گرداں
اس طاقت، اس بازو اور اس دوست کا کیا کہنا
کہ اس سے گردش کرنے والا آسمان کانپ اٹھتا ہے
زہے سلطان و سلطانان عالم
کہ ہرکت دید یک دم گشت سلطاں
اس بادشاہ اور دنیا کے بادشاہوں کا کیا کہنا
کہ جس نے تجھے دیکھا وہ بادشاہ ہوگیا
ز شمس الدیں بود ہم درد و درماں
کزو چرخ سعادت ہست گرداں
شمس الدین ہی درد ہیں اور وہی علاج ہیں
اسی سے نیک بختی کا آسمان گردش میں ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 600)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.