Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سر فرو کرد از فلک آں ماہ روئے سیم تن

رومی

سر فرو کرد از فلک آں ماہ روئے سیم تن

رومی

MORE BYرومی

    سر فرو کرد از فلک آں ماہ روئے سیم تن

    آستیں را می فشاند اندر اشارت سوئے من

    اس چاندنی جیسے بدن والے نے اپنے سر کو آسمان سے نیچے کیا

    وہ میری طرف اشارہ کر کے اپنا آستین جھاڑ رہا ہے

    ہمچو چشم کشتگاں چشمان من حیران او

    وز شراب عشق او ایں جان من بے خویشتن

    دیوانے کی آنکھ کی طرح میری آنکھیں اسے دیکھ کر حیران ہیں

    اس کے عشق کی شراب سے میری یہ جان بے قابو ہے

    زیر جعد زلف مشکیں صد قیامت را قیام

    در صفائے صحن رویش آفت ہر مرد و زن

    اس کے خوشبودار گھنگھرالے بال کے نیچے سیکڑوں قیامتیں موجود ہیں

    اس کے چہرے کے صحن کی چمک مردوزن کے لیے باعث فتنہ ہے

    مرغ جاں اندر قفس می کند پر و بال خویش

    تا قفس را بشکند اندر ہوائے آں شکن

    جان کا پرندہ پنجرے کے اندر اپنا بال و پر نوچ رہا ہے

    تا کہ پنجرہ کو توڑ ڈالے اور اس تک رسائی حاصل کر لے

    گفتمش آخر حجاب در میان ما و دوست

    من جمال دوست خواہم کوست مر جاں را شکن

    میں نے اس سے کہا کہ میرے اور دوست کے درمیان ایک حجاب ہے

    میں جان کو برباد کرنے والے اس دوست کے جمال کا طلب گار ہوں

    میر مست و خواجہ مست و روح مست و جسم مست

    از خدیو شمس دیںؔ آں ماہ تبریز و زمن

    تبریز کے اس چاند اور شمس دیں کے سلطان

    سے میر، خواجہ، روح اور جسم سب مست ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شمس تبریزی، جلد دوم (Pg. 635)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے