مطربا بزمک بزن تا روح باز آید بہ تن
چوں زنے بر نام شمس الدینؔ تبریزی بزن
اے مطرب محفل سجاؤ تاکہ روح تن میں واپس آ جائے
جب نام ہی لینا ہو تو شمس الدین تبریزی کا نام لو
یک شبے تا روز دف را تو بزن بر نام او
تا بہ بینی مردگاں رقصاں شدہ اندر کفن
ایک دن اس کے نام پر دف بجاؤ
تم دیکھوگے کہ مردے بھی کفن کے اندر رقص کر رہے ہیں
خار ہا خنداں و بر گلہا بجستہ مہتری
سنگ ہا تاباں شدہ با لعل گوید ما و من
کانٹے ہنستے ہوئے پھول پر اپنی برتری ثابت کررہے ہیں
پتھر چمک رہے ہیں اور لعل سے 'میں' یا 'ہم' کہتے ہیں
مطربا بہر خدا تو غیر شمس الدیں مگو
بر تن و جاں وصف او بنواز تن تن در تنن
اے مطرب! تو خدا کے لیے شمس الدین کے علاوہ اور مت کچھ کہو
جسم و جان پر اس کی مدح سرائی تن تن تنن کرتے ہوئے کرو
تا شود ایں جان تو رقاص سوئے آسماں
تا کہ گردد نور پاکت پردہ سوز و گام زن
تاکہ تمہاری یہ جان آسمان کی طرف رقص کرتی ہوئی سفر کرے
تاکہ تمہارا پاک نور پردہ جلانے والا بن جائے
مطربا گر تو نۂ عاشق مشو از ما ملول
عشق شمس الدیںؔ کند خاک ترا پر یاسمن
اے مطرب اگر تو عاشق نہیں ہے تو اداس نہ ہو
شمس الدین کا عشق تمہاری مٹی کو خوشبودار بنادے گی
- کتاب : کلیات شمس تبریزی، جلد دوم (Pg. 642)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.