ہر خوشی کاں فوت شد از تو مباش اندوہ گیں
ہر خوشی کاں فوت شد از تو مباش اندوہ گیں
کاں بنقش دیگر آید پیش تو میداں یقیں
جب بھی کوئی خوشی چلی جائے تو اداس مت ہو
کیوں کہ وہ دوسری شکل میں آپ کو مل جاتی ہے
گہ ز راہ آب آید گہ ز راہ نان و گوشت
گہ ز راہ شاہد آید گہ ز راہ اسپ و زیں
کبھی وہ پانی کی شکل میں آتا ہے تو کبھی وہ روٹی اور گوشت کی شکل میں
کبھی وہ محبوب کی شکل میں آتا ہے تو کبھی گھوڑے اور زین کی شکل میں
از پس ایں پردہا ناگاہ روزے سر کند
جملہ بتہا بشکند آنگہ نہ آں ماند نہ ایں
اس کے بعد وہ اچانک پردے سے اپنا سر نکالتا ہے
وہ تمام بتوں کو توڑ ڈالتا ہے پھر نہ وہ رہتا ہے اور نہ یہ
گوئی اندر خواب دیدم ہمچو سرو خویش را
روئے من چوں لالہ زار و تن چو در و یاسمیں
گویا کہ ہم نے اپنے سرو کو خواب میں دیکھا
اس کے بعد میرا چہرہ لالہ زار اور جسم موتی اور یاسمین کی طرح ہوگیا
آں چہ اصلست آں اجازت نیست راندن بر زباں
خامشی بہ گزیں بہ دل ماں نکتہ فتح مبیں
جو بھی اصل ہے اسے زبان پر لانے کی اجازت نہیں ہے
اس لیے خاموشی اختیار کرو اور دل میں فتح مبیں کے نکتے کو ملحوظ رکھو
گہ ز راہ انکشاف مشکلات معضلات
گہہ ز راہ نصرت از فتاح در اعدائے دیں
کبھی وہ مشکل اور دشواری کی شکل میں تو کبھی
وہ دین کے دشمنوں کے خلاف حامی اور ناصر بن کر آتا ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی، جلد دوم (Pg. 643)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.