Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پردہ بردار اے حیات جان و دل افزائے من

رومی

پردہ بردار اے حیات جان و دل افزائے من

رومی

MORE BYرومی

    پردہ بردار اے حیات جان و دل افزائے من

    غم گسار و ہم نشیں و مونس شبہائے من

    اے میری جان کی زندگی اور میرے دل کو روشنی دینے والے پردہ اٹھا

    اے غموں کو دور کرنے والے، میرے ہم نشیں اور میری راتوں کے ساتھی

    اے شنیدہ وقت و بے وقت از وجودم نالہا

    اے فگندہ آتشے در جملۂ اجزائے من

    تو نے وقت اور بے وقت میرے وجود کے نالے سنے ہیں

    تو نے ہمارے پورے اعضا میں ایک آگ لگا دی ہے

    ناگہاں در نا امیدی در شبے تا بامداد

    گوئیم اینک بر آ بر طارم بالائے من

    سبھی میرے دماغ کو ایذا پہنچانے والے

    اور میرے وجود کو تباہ کرنے والے ہیں

    امشب از شبہائے تنہائیست رحمے کن بیا

    تا بہ خوانم بر تو امشب دفتر سودائے من

    اچانک مایوسی میں صبح سے شام تک

    تو مجھے کہتا ہے کہ میرے پاس ساتویں آسمان پر آؤ

    درد و رنجوری ما را داروئے غیر تو نیست

    اے تو جالینوس جاں و بو علی سینائے من

    آج تنہائی کی رات ہے مجھ پر رحم کرو، آؤ

    تا کہ میں آج کی رات تجھ پر اپنے جنون کا دفتر پڑھوں

    شمسؔ تبریزی توئی غواص بحر معرفت

    صد ہزاراں گوہر آمد بر لب دریائے من

    میرے دکھ اور تکلیف کا علاج تمہارے چہرے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے

    تو ہی میری جان کا جالینوس اور بو علی سینا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات شمس تبریزی، جلد دوم (Pg. 645)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے