امروز نشستیم چو رنداں بہ خرابات
امروز نہ داریم سر زہد و مناجات
آج ہم لوگ میکدے میں رندوں کی طرح بیٹھ گیے
آج ہمیں پرہیزگاری و مناجات کا کچھ بھی خیال نہیں ہے
امروز چہ گوئیم چہ بزمست و چہ بادہ
امروز چہ ساقی ہمہ لطفت و مراعات
آج ہم کیا بتائیں کہ کیسا بزم ہے اور کیسی شراب ہے
آج ساقی کی کیسی کیسی عنایتیں اور کیسا سلوک ہے
امروز ز ہجراں نہ اثر ماند نہ بوئے
امروز ز دلدار و صالست و ملاقات
آج نہ تو ہجر کا اثر ہے اور نہ کوئی خیال
آج تو بس محبوب کا وصال اور اس کی ملاقات میسر ہے
امروز عطاہا و نواہاست ز ساقی
امروز قدحہا و فرحہا و شرابات
آج تو بس ساقی کی عطائیں اور بخششیں ہیں
آج جام ہے، خوشیاں ہیں اور شراب ہے
امروز رسیدیم دریں منزل حاصل
بگذشتہ از منزل و تشویش و علامات
آج ہم اپنی مطلوبہ منزل کو پہنچے ہیں
آج ہمیں کسی قسم کی تشویش اور کوئی غم نہیں ہے
از خویش برستیم و ہمہ بادہ پرستیم
جز دیدن ساقی بر ما نیست کرامات
آج ہم بیخود ہیں اور بادہ پرستی میں مست ہیں
ساقی کی دید کے علاوہ مجھے کسی قسم کی عنایت درکار نہیں
شمس الحقؔ تبریز صلا داد حریفاں
پر بادۂ توحید نہ از کاس خرافات
شمس الحق تبریزی نے اپنے حریفوں کو آواز لگائی ہے کہ
اپنے جام کو آلودہ چیزوں کی بجائے توحید سے پر کرو
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 119)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.