عشق را غایت و بدایت نیست
سیر در عشق را نہایت نیست
عشق کی ابتدا اور انتہا نہیں ہے
عشق میں سیر کی کوئی انتہا نہیں ہے
عشق ہر دل فسردہ را نرسد
عشق جز رحمت و ہدایت نیست
عشق افسردہ دل کے بس کا روگ نہیں ہے
عشق رحمت اور ہدایت سے میسر ہوتا ہے
ہر کہ از جام عشق نیست خراب
بہ گزر از وے کزیں ولایت نیست
جو عشق کے جام سے مست نہیں ہے
اس سے در گزر کرو کیونکہ یہ اس کے بس کا نہیں ہے
مذہب عشق مذہب دیگرست
ہیچ کس را درو روایت نیست
عشق کا مذہب الگ ہی ہوا کرتا ہے
ہر آدمی کا اس میں ذکر نہیں ہوتا
نفسے را کہ عشق ہم رہ نیست
در دل ہیچ کس سرائے نیست
وہ جو کسی سے عشق نہیں کرتا
وہ کسی کے دل میں گھر نہیں کر سکتا
ملک خویش را بعشق ویراں کن
بہ ازیں ملک را رعایت نیست
اپنے ملک کو عشق سے ویران کر
ملک کا اس سے بڑھ کر کوئی پاسبان نہیں ہے
شمسؔ بہ گزر ز خود کہ جاناں را
جز ز ہستیٔ تو شکایت نیست
شمس سے خود گزر جا کیونکہ محبوب
کو تمہارے علاوہ کسی سے شکایت نہیں ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 190)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.