اے بلطف خویش عاشق را غیاث
روح عیسیٰ از تو یابد انبعاث
اپنے خاص لطف سے عاشق کی مدد کر
عیسیٰ کی روح تجھ سے جی اٹھتی ہے
گاہ عالم آفرینی از دو حرف
گہہ مذکر آفرینی از اناث
کبھی دو حرفوں سے دنیا کی تخلیق کرتا ہے
کبھی تو مذکر پیدا کرتا ہے تو کبھی مونث
روح بخش جملہ مہجوراں توئی
حی و قیومی و فرد مستغاث
ہجر کے ماروں کو تو تسکین عطا کرتا ہے
تو زندہ، باقی رہنے والا اور تنہا سب کی فریاد سننے والا ہے
تو قدیم مطلقے و ذات تو
فارغ آمد از تزلزل وانحداث
تو قدیم مطلق ہے اور تیری ذات
ہر قسم کے تزلزل اور انحداث سے پاک ہے
ای صفاتت پاک از کید و وبال
ذات تو آمس بری از امتلاث
تمہاری ذات ہرقسم کی بداندیشی اور بدبختی سے مبرا ہے
تیری ذات وہ تانبا ہے جو ہر قسم کی آلودگی سے پاک ہے
ہر کہ صافی گشت از توحید تو
سالک تجرید شد بے انخباث
جس نے خود کو تیری توحید سے پاک کر لیا
بلاشبہ وہ راہ تجرید کا سالک ہوگیا
شمسؔ دیں نوریست از انوار حق
گمرہان کفر را گشتہ غیاث
شمس دیں خدا کی وہ روشنی ہے
جس سے راہ بھٹکے لوگوں کو راستہ ملتا ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 192)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.