خوشا جانی کہ شد با عشق محتاج
نہد لطف الٰہی بر سرش تاج
خوش قسمت ہے وہ انسان جو محبت کا محتاج ہے
اس کے سرپر خدا کی مہربانی کا تاج ہوتا ہے
بیا تا ما طواف آریم ہر دم
بگرد یار خود چو کعبہ و حاج
آؤ تاکہ ہم ہر دم اپنے یار کے گرد
کعبہ اور حاجی کی طرح طواف کریں
ترا از عشق باید نردبانے
اگر خواہی بر آئی تو بہ معراج
اگر تو معراج حاصل کرنا چاہتا ہے
تو تجھے عشق کی سیڑھی کی ضرورت پڑے گی
بگاہے گفت چوں شبلی و ذوالنون
بگاہ گرد چوں حجیج و حجاج
کبھی وہ شبلی اور ذوالنون کی آواز میں نمودار ہوا
تو کبھی دلیل بن کر تو کبھی حاجی کی صورت میں پیش آیا
بگاہ عقل و فہم و علم و دانش
مکن تلقین ہر بازی چو لجلاج
وہ عقل، فہم، علم اور دانش کی بات کرتا ہے
مجھ پر کرم کر، لجلاج کی طرح مجھے ہر کھیل مت سکھا
غذائے روح از تبریز جاں جو
کہ جان گرد آمد دوغ و کوماج
روح کی غذا تبریز سے طلب کرو
کیونکہ روح اب روٹی اور مٹھے کی عادی ہوگئی ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 193)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.