دلا نزد کسے بنشیں کہ او از دل خبر دارد
دلا نزد کسے بنشیں کہ او از دل خبر دارد
بسایۂ آں درختے رو کہ او گل ہائے تر دارد
اے دل ایسے آدمی کے پاس بیٹھو جو دل کی بات سمجھتا ہو
اس درخت کے سائے میں بیٹھو جس میں تازے پھول ہوں
ترا بر در نشاند او بطراری کہ می آیم
تو منشیں منتظر بر در کہ آں خانہ دو در دارد
وہ مکاری سے تجھے اپنے دروازے پر بٹھا گیا کہ میں آتا ہوں
تم انتظار میں بیٹھے مت رہو کیونکہ اس گھر میں دو دروازے ہیں
بہر دیگے کہ می جوشد میاور کاسہ و منشیں
کہ ہر دیگے کہ می جوشد درو چیزے دگر دارد
ہر جوش مارنے والی ہانڈی کے پاس پیالہ لے کر مت جاؤ
کیوں کہ جوش مارنے والی ہانڈی میں دوسری چیزیں بھی ہوتی ہیں
نہ ہر شخصے بصر دارد نہ ہر برگے ثمر دارد
نہ ہر دریا خطر دارد نہ ہر شاہے گہر دارد
ہر شخص کے پاس بینائی نہیں ہوتی، ہر پتہ میں پھل نہیں ہوتا
ہر دریا پرخطر نہیں ہوتا، ہر بادشاہ کے پاس موتی نہیں ہوتا
نہ ہر آہے اثر دارد نہ ہر راہے گزر دارد
نہ ہر مردے جگر دارد نہ ہر ابرے مطر دارد
ہر آہ میں اثر نہیں ہوتا، ہر راستے سے گزرا نہیں جاتا
ہر مرد کے پاس جگر نہیں ہوتا، ہر بادل سے بارش نہیں ہوتی
بنال اے بلبل مستاں ازیرا نالۂ مستاں
میان صخرہ و خارا اثر دارد اثر دارد
اے مست بلبل نغمہ گاؤ کیونکہ مستوں کا نغمہ
پتھر اور چٹان پر بھی اپنا اثر چھوڑ دیتا ہے
چو شمس الدینؔ تبریزی اگر داری خبر از دل
دلت در وادیٔ حیرت یقیں عزم سفر دارد
شمس الدین تبریزی کی طرح، اگر تمہیں دل کا حال معلوم ہو جائے
تو تیرا دل یقیناً حیرت کی وادی میں سفر کر نے لگے گا
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 201)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.