آنکس کہ ز تو نشاں ندارد
گر خورشیدست آں نہ دارد
جس شخص کو تمہارا پتہ معلوم نہیں ہے
گرچہ وہ سورج ہو پھر بھی وہ کچھ بھی نہیں ہے
ما بر در و بام عشق حیراں
آں بام کہ نردباں ندارد
ہم عشق کی چھت اور دروازے پر حیران ہیں
وہ ایسی چھت ہے جس پر جانے کے لیے کوئی سیڑھی نہیں ہے
ہر نے کہ پر از فغان و نالہ است
اما چہ کند زباں نہ دارد
ہر بانسری آہ و نالہ سے بھری ہوئی ہے
لیکن کیا کرے، اس کے پاس زبان نہیں ہے
ایں عالم را کرانۂ ہست
عشق من و تو کراں ندارد
اس دنیا کا تو کنارہ ہے لیکن
تیرے اور میرے عشق کا کوئی کنارہ نہیں ہے
مانندۂ غمزہ ات نہ دیدم
ناوک زند و کماں ندارد
میں نے تمہارے غمزے جیسا کچھ نہیں دیکھا
وہ تیرتو چلاتا ہے لیکن اس کے پاس کمان نہیں ہے
گفتی کہ بہ سوئے ما رواں شو
بے لطف تو جان رواں ندارد
تو نے کہا کہ ہماری طرف کوچ کرو لیکن
تمہارے کرم کے بغیر یہ جان کیسے کوچ کرے گی
گفتم کہ بیا بسوئے تبریزؔ
بے عشق تو جان جہاں ندارد
میں نے کہا کہ تبریز چلو کیونکہ تیری محبت کے لیے
اس کے علاوہ کوئی اور جگہ نہیں ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 246)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.