عجب ایں بوئے خوش از سوئے چمن می آید
یا نسیمیست کہ از دلبر من آید
یہ پیاری خوشبو کسی باغ سے آ رہی ہے
یا یہ نسیم ہے جو میرے محبوب کے پاس سے آ رہی ہے
یا بہ یعقوب حزیں رایحۂ پیرہنش
ہمچو جاں رقص کناں سوئے بداں می آید
یا رنجیدہ یعقوب کے پاس سے، اس (یوسف) کے پیرہن کی خوشبو
جان کی طرح رقص کرتے ہوئے آ رہی ہے
ایں چہ تمثال درازست کہ برداشتۂ
مطلق و فاش بگو خوب ختن می آید
یہ کیسا لمبا عکس تو نے اٹھا رکھا ہے
صاف صاف کہہ دو کہ یہ خوشبو ختن سے آ رہی ہے
جگرے پارہ شدہ باز ہمی پیوندد
دل آوارہ شدہ سوئے شکن می آید
جگر پارہ پارہ ہوتا ہے اور پھر درست ہو جاتا ہے
دل آوارہ ہوکر ٹوٹنے کے قریب آرہا ہے
برو اے غم کہ شکستست ز تو پشت دلم
بشکنم پشت تو چوں روئے حسن می آید
اے غم دو ر ہو کہ اب میرے دل کی کمر ٹوٹ گئی ہے
اب میں تمہاری کمر توڑوں گا کیونکہ میرے سامنے اب حسن کا چہرہ ہے
خمش اے عقل سخن گو کہ ز تو سیر شدم
خاصہ ایں دم کہ مے عقل شکن می آید
اے بات پیدا کرنے والی عقل اب خاموش ہو کہ میں اب اوب گیا ہوں
اب میرے پاس عقل کو زائل کرنے والی شراب آ گئی ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 265)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.