لاف دانش می زنی خود را نمی دانی چہ سود
لاف دانش می زنی خود را نمی دانی چہ سود
دعوی دل می کنی و غافل از جانی چہ سود
عالم کہلاتے ہو اور خود کو نہیں پہچانتے پھر عالم ہونے کا کیا فائدہ
دل کا دعویٰ کرتے ہو اور جان کو نہیں پہچانتے پھر کیا فائدہ
نفس را حلوا و بریاں می دہی و دشمنست
دشمناں را دادن حلوا و بریانی چہ سود
تم نفس کو حلوا اور بریانی دے رہو اور وہ تمہارا دشمن بنا ہوا ہے
پھر دشمنوں کو حلوا اور بریانی کھلانے سے کیا فائدہ
گر خدا را بندۂ بگذار نام خواجگی
پیش او چوں سر نہادی با ز پیشانی چہ سود
اگر تم خدا کے بندے ہوتو پھر حکومت و سرداری کا نام مت لو
جب تم نے اس کے آگے سر رکھ ہی دیا تو پھر پیشانی کی کیاحیثیت
نام خود سلماں نہادی تا مسلماں خوانمت
چوں نمی ورزی سلامت نام سلمانی چہ سود
تم نے اپنا نام سلمان رکھ لیا تا کہ لوگ تجھے مسلمان سمجھیں
لیکن جب تم سے لوگ محفوظ ہی نہ رہیں تو پھر سلمان نام رکھنے سے کیا فائدہ
از برائے سود زر جاں درمیاں انداختی
چوں نمی مانی و ایں زرہا بمہمانی چہ سود
تو نے زر و مال کے لیے جان کو خطرے میں ڈال دیا
یہ مال بھی نہیں رہے گا اور تو بھی نہیں رہے گا پھر کیا فائدہ
شمسؔ تبریزی چو دیوت می برد انگشتری
زیر دستت بعد ازیں ملک سلیمانی چہ سود
شمس تبریزی جب تیری انگوٹھی دیو لے کر چلا گیا
پھر اس کے بعد تمہارے ہاتھوں ملک سلیمانی رہنے سے کیا فائدہ
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 271)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.