ننگ عالم شدن از بہر تو ننگے نبود
با دل مرده دلاں حاجت جنگے نبود
تمہارے لیے دنیا کی بدنامی کوئی بدنامی نہیں ہے
مردہ دل لوگوں سے جنگ کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی
عشق شیرینی جانست و ہمہ چاشنی است
چاشنی و مزه را صورت و رنگے نبود
عشق جان کے لیے شیرینی اور باقی سب چاشنی ہے
چاشنی اور مزہ کی کوئی شکل نہیں ہوا کرتی
عشق شاخیست ز دریا کہ در آید در دل
جائے دریا و گہر سینۂ تنگے نبود
عشق دریا کی ایک شاخ ہے جو دل میں ہری ہوتی ہے
دریا اور موتی کے لیے تنگ جگہ کافی نہیں ہوا کرتی
ساحل نفس رہا کن بہ تک دریا رو
کاندر ایں بہر تو را خوف نہنگے نبود
نفس کے کنارے کو چھوڑو اور دریا کا رخ کرو
اس دریا میں تجھے کوئی گھڑیال نہیں ملے گا
صورت ہر دو جہاں جملہ ز آئینۂ عشق
بنماید چو کہ بر آئینہ زنگے نبود
دونوں جہان کا چہرہ عشق کا آئینہ ہے
اس میں تصویریں تبھی نظر آتی ہیں جب اس پر زنگ نہ ہو
رہ عشق شہ تبریز یقیں شمس الدینؔ
کار ہر بے سر و پا خر لنگے نبود
تبریز کے بادشاہ شمس الدین کا عشق
ہرکس و ناکس کے بس کا روگ نہیں ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 286)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.