دل بہ سودائے تو بستیم خدا می داند
وز مہ و مہر گسستیم خدا می داند
میرے دل میں تمہارا ہی سودا ہے، خدا جانتا ہے
ہم نے چاند اور سورج سے رشتہ توڑ لیا ہے، خدا جانتا ہے
ستم عشق تو ہر چند کشیدیم بجاں
ز آرزویت نہ نشستیم خدا می داند
ہم نے تمہارے عشق کا ستم بہت برداشت کیا
لیکن ہمارے دل سے تمہاری آرزو نہ گئی، خدا جانتا ہے
با غم عشق تو عہدے کہ ببستیم نخست
بر ہمانیم کہ بستیم خدا می داند
ہم نے پہلے پہل تمہارے عشق کا غم مول لیا
ہم آج بھی اسی بات پر قائم ہیں، خدا جانتا ہے
خاستیم از سر شادی و غم ہر دوجہاں
باغمت خوش بنشستیم خدا می داند
ہم دونوں جہان کی خوشی اور غم سے بے نیاز ہیں
ہم تمہارا غم لیے بیٹھے ہیں، خدا جانتا ہے
با امیدے کہ کشاید ز وصال تو درے
در دل بر ہمہ بستیم خدا می داند
مجھے امید ہے کہ تمہارےوصال کا دروازہ کھلے گا
اسی امید میں ہم نے سب کے لیے دل کا دروازہ بند کر لیا ہے
دیدۂ پرخوں و دل آتش کدہ و جاں بر کف
روز و شب جز تو نجستیم خدا می داند
ہم خون بھری آنکھیں اور دہکتا دل اپنی ہتھیلی پر لیے
رات دن تیری تلاش میں ہیں، خدا جانتا ہے
دوش با شمسؔ خیال تو بدل جوئی گفت
آرزو مند تو ہستیم خدا می داند
کل شمس کو تمہارے خیال نے دل جوئی کے لیے کہا
کہ ہمیں بھی تمہاری چاہت ہے، خدا جانتا ہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 288)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.