اے خدا از عاشقاں خوشنود باد
عاشقاں را عاقبت محمود باد
اے خدا تو عاشقوں سے راضی ہو جا
عاشقوں کا انجام اچھا ہو
عاشقاں را از جمالت عید باد
جان شاں در آتشت چوں عود باد
تیرا جمال عاشقوں کے لیے عید بن جائے
ان کی جان تیری آگ میں عود کی طرح جلتی رہے
دست کردی دلبرا در خون ما
جان ما زیں دست خوں آلود باد
تو نے ہمارے خون میں ہاتھ ڈال دیا
اب ہماری زندگی اس ہاتھ سے خون آلود رہے
دیگراں از مرگ مہلت خواستند
عاشقاں گویند نے نے زود باد
لوگ موت سے مہلت چاہتے ہیں لیکن
عاشق کہتے ہیں نہیں نہیں جلدی آ جائے
ہر کہ گوید کہ خلاصم دہ ز عشق
ایں دعا بر آسماں مردود باد
جو یہ دعا کرے کہ مجھے عشق سے نجات ملے
اس کی یہ دعا ہرگز قبول نہ ہو
آسماں از دود عاشق ساختند
آفریں بر صاحب ایں دود باد
آسمان کی تخلیق عاشقوں کے دھنویں سے ہوئی ہے
ایسے دھنویں والے لوگوں پر آفریں
ہر کہ شد از جاں غلام شمس دیںؔ
تا قیامت طالعش مسعود باد
جو دل سے شمس دیں کا غلام بن گیا
اس کا ستارہ قیامت تک چمکتا رہے
- کتاب : کلیات شمس تبریزی (Pg. 289)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.